سی عبدالحکیم کالج میل وشارم میں ین سی پی یو یل، نئی دہلی کا جلسہ تقسیم اسناد
اردو زبان محبت اور جوڑنے کی زبان ہے، اس زبان کی مٹھاس ہر ایک کو اپنی جانب کھینچتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس زبان کے خلاف بہت ساری سازشیں اور ختم کرنے کی کوششیں کی گئی لیکن اس زبان کا جادو ایسا ہے کہ وہ سر چڑھ کے بولتا ہے اور اس زبان کی مقبولیت میں روز بہ روز اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ اس زبان کو کسی حکومت کی خصوصی سرپرستی اور توجہ حاصل نہیں لیکن عوام اس زبان سے رشتہ جوڑ رہے ہیں۔ جب وہ اردو بولتے ہیں تو نہ صرف سننے والوں کے کانوں میں رس گھلتا ہے بلکہ بولنے والا بھی فخر محسوس کرتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار جناب محمد کاتب حنیف صاحب، خزانچی اومیٹ،چنئی نے سی عبد الحکیم کالج میل وشارم میں ین سی پی یو یل، نئی دہلی اور ین آئی ای یل آئی ٹی، نئی ڈہلی کے ڈپلوما کورسس کے جلسہ تقسیم اسناد میں صدارتی کلمات میں کیا۔
قبل ازیں بی اے تاریخ سال سوم کے طالب علم معز احمد کی تلاوت کلام ِ پاک سے اجلاس کا آغاز ہوا۔ محمد اویس بی ایس سی حیوانیات نے نعت کا نذرانہ پیش کیا۔ مہمانوں کا تعارف اور استقبالیہ کلمات، صدر شعبہ اردو وکوآرڈ ینٹربرائے ین سی پی یو یل، میل وشارم اسٹڈی سنٹر پروفیسر محمد یاسر نے پیش کیے۔ کالج کے پرنسپل جناب ایس اے ساجد نے صدر ِاجلاس جناب محمد حنیف کاتب اور مہمان ِ خصوصی محترمہ ڈاکٹر اندرا گاندھی، پرنسپل گورنمنٹ آرٹس اینڈ سائنس کالج، سیرکارڈ ویلور کی خدمت میں ایک یادگار مومنٹو پیش کیا۔ پرنسپل نے پروفیسر یاسر کی خدمات کو سراہتے ہوئے ان کی شال پوشی کی۔ مہمانوں کی عزت افزائی اور تکریم کے بعد کالج پرنسپل نے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے ڈپلوما حاصل کرنے والے طلباء کی خدمت میں مبارکباد پیش کی اور انھیں نصیحت کی کہ زبان وبیان قدرت کی نشانیوں میں سے ہے، یہ کسی کی پہچان یا شناخت کا ذریعہ نہیں ہے۔ زبان کا سیکھنا دراصل خود کو ہنر مند بنانا ہے، ایک طالب علم جس قدر زبانیں سیکھے گا اس کے لیے مستقبل میں اتنے ہی دروازے کھلیں گے، چنانچہ زبانوں کوسیکھیں اس میں مہارت پیدا کریں تاکہ آپ نے جو علم سیکھا ہے اس کی روشنی کو دور دور تک پہنچا سکیں۔ صدر ِاجلاس نے مذکورہ خیالات کے علاوہ طلباء کو ارددو زبان سے جڑے رہنے کی تلقین کی اور کہا کہ آپ نے جو زبانیں سیکھی ہیں وہ دوسروں کو بھی سکھائیں، چراغ سے چراغ جلتے ہیں۔ آپ نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ آج طلباء کی ایک بڑی تعداد نہ صرف اردو، عربی اور فارسی زبان میں ڈپلوما حاصل کر رہی ہے بلکہ وہ ٹیکنیکل مہارت حاصل کرتے ہوئے کمپیوٹر کورسس میں بھی سند حاصل کر رہی ہے۔ان کے یہ اسناد خلیجی اور بیرونی ممالک میں مفید ثابت ہوسکتی ہیں۔ آپ نے زبان کے دائرہ کو محدود کرنے کے بجائے اس کو وسیع کرنے پر زور دیا۔ مہمان ِخصوصی محترمہ اندرا گاندھی نے اپنے خطاب میں مثالیں دے کر وضاحت کی کہ جو لوگ کسی میدان میں کامیاب ہوکر نمایاں خدمات سے اپنے ملک وملت کا نام روشن کرتے ہیں وہ عموما ایک زبان کے بجائے تین چار زبانیں بولتے، لکھتے اور پڑھتے ہیں۔ زبانیں سیکھنے سے مختلف تجربات اور مشاہدات حاصل ہوتے ہیں۔ جب آپ زبانوں کو تعصب کی عینک سے دیکھنے لگیں گے تو پھر یہ آپ کا اپنا خسارہ ہے۔ آپ نے شعبہ اردو کی خدمات کو خراج ِتحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج تقریبا پانچ سو طلباء کے مابین جو اسناد تقسیم ہوں گی وہ کوئی معمولی بات نہیں،اس کے لیے آپ نے کالج انتظامیہ، شعبہ اردو اور اساتذہ کی خدمت میں ہدیہ تبریک وتہنیت پیش کی۔ اس کے بعد ین سی پی یو یل اور ین آئی ای یل آئی ٹی کے شعبہ میں خدمت انجام دینے والے اساتذہ کرام عبدالروف عمری، سی فیضان احمد،ارشد باشاہ، ین احتشام الحق،حافظ امداد اللہ، حافظ محمدسیفی عمری،ڈاکٹر ابوبکر ابراہیم عمری اورڈاکٹر ظہیر دانش عمری کی خدمت میں یادگارتحفہ پیش کیا گیا۔ طلبہ کے مابین اسناد کی تقسیم کا اعلان عبدالروف عمری نے کیا اور ڈاکٹر ظہیر دانش عمری کے ہدیہ تشکر پر یہ اجلاس اختتام کو پہنچا۔ پروفیسرز، اساتذہ، طلباء وطالبات کے علاوہ عوام کی ایک کثیر تعداد اس اجلاس میں شریک رہی۔